حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شہید شیخ باقر النمر کے بھتیجے علی النمر 10 سال بعد سعودی جیل سے رہا۔ علی النمر کو سعودی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے کے جرم میں پہلے پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق سعودی عرب میں شیعہ مسلمانوں کے قائد شہید نمر باقر النمر کے بھتیجے علی النمر کو 2012 میں اس وقت مظاہروں میں شرکت کرنے کے بے بنیاد الزام میں گرفتار کیا گیا جب ان کی عمر 17 سال تھی۔
انہیں پہلے پھانسی کی سزا سنائی گئی لیکن عالمی دباؤ کے بعد سعودی انتظامیہ ان کی سزا کو10 سال قید میں تبدیل کرنے پر مجبور ہوئی جس کے بعد وہ 10 سال تک جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد کل جیل سے رہا ہوئے۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت نے 2 جنوری 2016 کو سعودی عرب کے ممتاز عالم دین اور عوام کے حقوق کی بحالی کی تحریک کے علمبردار آیت اللہ شیخ باقر نمر کو بے دردی کے ساتھ شہید کر دیا تھا، سعودی حکومت نے ان کے اہل خانہ کو اطلاع دئیے بغیر ہی انہیں نامعلوم مقام پر دفن کر دیا ۔ شہیدآیت اللہ باقرالنمر کی مظلومانہ شہادت پر پوری دنیا میں مسلمانوں نے بلا تفریق مذہب و مسلک احتجاج کیا اور سعودی حکومت کے اس وحشیانہ اقدام کی مذمت کی۔